Main Menu Bar

آج کے روز ٹھیک پانچ سال قبل، 15اگست کو وہ جرنیل کوچ کر گیا

آج کے روز ٹھیک پانچ سال قبل، 15اگست کو
وہ جرنیل کوچ کر گیا

جسے سی آئ اے نے انٹیلی جنس کی دنیا کے 5 بڑے دماغوں میں سے ایک تسلیم کیا تھا

جس نے ملٹری کیریئر کے دوران اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہر پروموشن پہلے لی اور درکار کورس بعد میں کیا۔

جو پہلی بار بطور کیپٹن انٹیلی جنس سروس میں آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس مقام پر جا پہنچا کہ خود میجر تھا لیکن اس کی تخلیق کردہ انٹیلی جنس حکمت عملی سکول آف ملٹری انٹیلی جنس میں کرنل رینک کے آفیسرز کو پڑھائ جاتی تھی۔

جسے جرمنز نے دیوارِ برلن کا ایک ٹکڑا بطورِ نذرانہ بھیجا for delivering the first blow to soviet union

جس نے بطور بریگیڈئر برطانیہ کے "رائیل وار کالج" کا کورس یہ کہہ کر مسترد کیا "انگریز کون ہوتا ہے مجھے جنگ سکھانے والا۔ ملک کا دفاع اپنی مٹی کے فہم سے آتا ہے اور یہ فہم میرے پاس ہے"

جس نے بطور ڈی جی ایم آئ جنرل ضیاء الحق سے کہا 
"You are the men of status quo"

جس کی کمان میں ملتان سے پاکستان کے آرمڈ ڈویژن نے کشمیر کی جانب موو شروع کی تو بھارت کو اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشق "براس ٹیک" منسوخ کرنی پڑی۔

جو پاکستان آرمی کی تاریخ کا سب سے کم عمر لیفٹیننٹ جنرل بنا۔

جس نے فوجی سروس کے دوران کبھی گارڈز نہیں رکھے۔

جس سے جنرل ضیاء الحق نے کہا "سنا ہے تم نے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کو ان کی برطرفی کے منصوبے سے پیشگی آگاہ کر دیا تھا ؟" تو جواب دیا "جی ہاں ! کیونکہ بطور ڈی جی آئی ایس آئ یہ میری ذمہ داری تھی"

جو بطور کور کمانڈر پہلی بار راولپنڈی آیا اور ٹین کور کی سیکیورٹی ٹیم نے ایئرپورٹ پر حصار میں لیا تو اس ٹیم کو یہ کہہ کر چلتا کر دیا "تمہیں تمہاری ماؤں نے وطن کے دفاع کے لیے جنا ہے۔ حمید گل کے دفاع کے لیے نہیں"

جو صرف مسجد کی صف میں محمود و ایاز کے یکجا ہونے کا قائل نہ تھا بلکہ کور کمانڈر کی حیثیت میں دسترخوان پر بھی محمود و ایاز کو یکجا کردیا کرتا تھا۔

جس نے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا چارج یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا "میں فوج میں ٹینک بنانے کے لیے نہیں، چلانے کے لیے آیا ہوں۔ میں کسی فیکٹری کا منیجر نہیں فوجی ہوں" اور نتیجتاً وقت سے قبل ریٹائرمنٹ قبول کرلی۔

وہ جس نے افغان انٹیلی جنس کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اپنا چند سالہ بچہ ان کے حوالے کر کے کہا تھا "یہ میری سب سے عزیز تر چیز ھے"۔

وہ جسے ملک کا دفاع اپنی جان ، اولاد ، مال سے بڑھ کر تھا۔

جو برملا کہتا تھا کہ "میں اپنے آپ کو احتساب کےلیے پیش کرتا ہوں"

جو آخری عمر میں کہتا تھا کہ "میں نے اس دھرتی کی حفاظت کی قسم کھائ تھی اور وردی اتارنے سے وہ قسم ساقط نہیں ہوئ۔ میں میدان میں کھڑا ہوں اپنے ملک کےلیے"

جو میدان جنگ میں صف دشمناں کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد زیادہ خطرناک ثابت ہوا.

جو پاکستان آرمی کی تاریخ کے سب سے قابل اور غیور جرنیل کی حیثیت سے مدتوں یاد رکھا جاۓ گا۔

(اللہ تعالٰی جنرل حمید گل مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں)













Post a Comment

0 Comments