Main Menu Bar

کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا آنکھ ساقی کی اُٹھے نام ہو پیمانے کا گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا کس کو معلوم تھی پہلے سے خرد کی قیمت عالمِ ہوش پہ احسان ہے دیوانے کا چشمِ ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے راستہ بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا اب تو ہر شام گزرتی ہے اُسی کوچے میں یہ نتیجہ ہوا ناصح ترے سمجھانے کا منزل غم سے گزرنا تو ہے آساں اقبالؔ عشق ہے نام خود اپنے سے گزر جانے کا اقبال صفی پوری

 کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا

آنکھ ساقی کی اُٹھے نام ہو پیمانے کا


گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو

رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا


کس کو معلوم تھی پہلے سے خرد کی قیمت

عالمِ ہوش پہ احسان ہے دیوانے کا


چشمِ ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے

راستہ بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا


اب تو ہر شام گزرتی ہے اُسی کوچے میں

یہ نتیجہ ہوا ناصح ترے سمجھانے کا


منزل غم سے گزرنا تو ہے آساں اقبالؔ

عشق ہے نام خود اپنے سے گزر جانے کا


اقبال صفی پوری

Post a Comment

0 Comments