Main Menu Bar

آج جوش ملیح آبادی کی برسی ہے

 آج جوش ملیح آبادی کی برسی ہے

شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی 5 دسمبر 1898ء کو یو پی کے علاقے ملیح آباد میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے چند برسوں بعد ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ اردو کے ساتھ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پر بھی عبور رکھتے تھے۔ انہی لسانی صلاحیتوں کے وصف انہوں نے قومی اردو لغت کی ترتیب و تالیف میں بھرپور علمی معاونت کی۔ انجمن ترقی اردو ( کراچی) اور دارالترجمہ (حیدرآباد دکن) میں بھی خدمات انجام دیں۔ 22 فروری 1982ء کو ان کا انتقال ہوا۔
جوش کے کچھ اشعار
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
اب اے خدا عنایت بے جا سے فائدہ
مانوس ہو چکے ہیں غم جاوداں سے ہم
اب دل کا سفینہ کیا ابھرے طوفاں کی ہوائیں ساکن ہیں
اب بحر سے کشتی کیا کھیلے موجوں میں کوئی گرداب نہیں
اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی
وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا
اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
دنیا نے فسانوں کو بخشی افسردہ حقائق کی تلخی
اور ہم نے حقائق کے نقشے میں رنگ بھرا افسانوں کا
گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا
چراغ مجلس روحانیاں جلاتا جا
ہاں آسمان اپنی بلندی سے ہوشیار
اب سر اٹھا رہے ہیں کسی آستاں سے ہم
ہم گئے تھے اس سے کرنے شکوۂ درد فراق
مسکرا کر اس نے دیکھا سب گلا جاتا رہا
اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا
اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا مجھہ سے کچھہ ارشاد کیا؟
کام ہے میرا تغیر نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب
کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز
محفل عشق میں وہ نازش دوراں آیا
اے گدا خواب سے بیدار کہ سلطاں آیا
ملے جو وقت تو اے رہرو رہ اکسیر
حقیر خاک سے بھی ساز باز کرتا جا
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا
پہچان گیا سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
دیکھا جو سفینے کو میرے جی چھوٹ گیا طوفانوں کا
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا
اس نے وعدہ کیا ہے آنے کا
رنگ دیکھو غریب خانے کا
وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا
آپ سے ہم کو رنج ہی کیسا
مسکرا دیجئے صفائی سے
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھہ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
حد ہے اپنی طرف نہیں میں بھی
اور ان کی طرف خدائی ہے
ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے
اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی
ہر ایک کانٹے پہ سرخ کرنیں ہر اک کلی میں چراغ روشن
خیال میں مسکرانے والے ترا تبسم کہاں نہیں ہے
ادھر تیری مشیت ہے ادھر حکمت رسولوں کی
الٰہی آدمی کے باب میں کیا حکم ہوتا ہے
اک نہ اک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوشؔ
زندگی پر سایۂ زلف پریشاں کیوں نہ ہو
انسان کے لہو کو پیو اذن عام ہے
انگور کی شراب کا پینا حرام ہے
اس دل میں ترے حسن کی وہ جلوہ گری ہے
جو دیکھے ہے کہتا ہے کہ شیشے میں پری ہے
جتنے گدا نواز تھے کب کے گزر چکے
اب کیوں بچھائے بیٹھے ہیں ہم بوریا نہ پوچھ
کشتیٔ مے کو حکم روانی بھی بھیج دو
جب آگ بھیج دی ہے تو پانی بھی بھیج دو
کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا
قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی
میرے رونے کا جس میں قصہ ہے
عمر کا بہترین حصہ ہے
شباب رفتہ کے قدم کی چاپ سن رہا ہوں میں
ندیم عہد شوق کی سنائے جا کہانیاں
صرف اتنے کے لیے آنکھیں ہمیں بخشی گئیں
دیکھیے دنیا کے منظر اور بہ عبرت دیکھیے
تبسم کی سزا کتنی کڑی ہے
گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے
وہاں سے ہے مری ہمت کی ابتدا واللہ
جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی
ذرا آہستہ لے چل کاروان کیف و مستی کو
کہ سطح ذہن عالم سخت نا ہموار ہے ساقی
آپ سے ہم کو رنج ہی کیسا
مسکرا دیجئے صفائی سے
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھہ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھہ ہمارے دل میں ہے
حد ہے اپنی طرف نہیں میں بھی
اور ان کی طرف خدائی ہے
ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے
اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی
ہر ایک کانٹے پہ سرخ کرنیں ہر اک کلی میں چراغ روشن
خیال میں مسکرانے والے ترا تبسم کہاں نہیں ہے
ادھر تیری مشیت ہے ادھر حکمت رسولوں کی
الٰہی آدمی کے باب میں کیا حکم ہوتا ہے
اک نہ اک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوشؔ
زندگی پر سایۂ زلف پریشاں کیوں نہ ہو
تصانیف
روح ادب
آوازہ حق
شاعر کی راتیں
جوش کے سو شعر
نقش و نگار
شعلہ و شبنم
پیغمبر اسلام
فکر و نشاط
جنوں و حکمت
حرف و حکایت
حسین اور انقلاب
آیات و نغمات
عرش و فرش
رامش و رنگ
سنبل و سلاسل
سیف و سبو
سرور و خروش
سموم و سبا
طلوع فکر
موجد و مفکر
قطرہ قلزم
نوادر جوش
الہام و افکار
نجوم و جواہر
جوش کے مرثیے
عروس ادب (حصہ اول و دوم)
عرفانیات جوش
محراب و مضراب
دیوان جوش
مقالات جوش
اوراق زریں
جذبات فطرت
اشارات
مقالات جوش
مکالمات جوش
یادوں کی برات (خود نوشت سوانح)



Post a Comment

0 Comments