Main Menu Bar

Today's Bari Baat From My Frinds WhatsApp Status.

*السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
‏•┈•❀❁❀•┈•
*22 ربیع الثانی 1443 ھِجْرِیْ​*
*28 نومبر 2021 عِیسَوی*
*14 مگھر 2078 بِکرمی​*
بروز *اتوار*
‏•┈•❀❁❀•┈•

*‏أَعوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجيم*
*بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ*
‏•┈•❀❁❀•┈•

اَوَلَا يَرَوْنَ اَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِىْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوْبُوْنَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُوْنَ.⭕
‏•┈•❀❁❀•┈•
*ترجمہ:*
*میں پناہ میں آتا ہوں اللہﷻ کی شیطان مردود کے شر سے بچنے کیلئے۔*
*اللہﷻ کے نام سے شروع جو سب سے زیادہ مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے.*
‏•┈•❀❁❀•┈•
*لفظی ترجمہ:*
أَوَلَا(کیا بھلا نہیں) يَرَوْنَ(وہ دیکھتے) أَنَّهُمْ(کہ بیشک وہ) يُفْتَنُونَ(آزمائے جاتے ہیں) فِى كُلِّ(ہر) عَامٍ(سال) مَّرَّةً(ایک بار) أَوْ(یا) مَرَّتَيْنِ(دو بار) ثُمَّ(پھر) لَا(نہیں) يَتُوبُونَ(وہ توبہ کرتے) وَلَا(اور نہ) هُمْ(وہ) يَذَّكَّرُونَ(نصیحت پکڑتے ہیں).⭕
‏•┈•❀❁❀•┈•
*مفہوم:*
*کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک بار یا دو بار مصیبت میں مبتلا کئے جاتے ہیں پھر (بھی) وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں.⭕*
‏•┈•❀❁❀•┈•
التوبہ: 126
‏•┈•❀❁❀•┈•
صبح بخیر
‏•┈•❀❁❀•┈•
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
*آئیے! بِیماریوں کا دِفاع کریں*
شُوگر، 
بلڈ پریشر، 
معدہ، 
جِگر، 
کولیسٹرول، 
یورک ایسڈ، 
گُردوں 
اور اِن جیسے بڑے بڑے امراض سے بچنے کے لٸے ہمیں *پانچ کام* کرنا ہوں گے، 

*1-کھانا*
سب سے زیادہ بیماریاں گلے ہوئے کھانے سے ہوتی ہیں، 
گلے ہوئے کھانے اور پکے ہوئے کھانے میں فرق ھے،
(جس طرح ایک سیب پکا ہوا ہوتا ھے، 
اور ایک گلا ہوا،
گلا ہوا سیب آپ آرام سے چمچ کے ساتھ بھی کھا سکتے ہیں، 
اور اسے چبانا بھی نہیں پڑے گا) 
*مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ھے،*
اس کے برعکس 
سِلور، 
سٹیل، 
پریشر کُکر یا نان سٹِک میں کھانا گلتا ھے، 
تو سب سے پہلے اپنے برتن بدلیں، 
یقین جانیں! 
جن لوگوں نے برتن بدل لیے، 
*اُن کی زِندگی بدل جاۓ گی،*

*2- کُوکِنگ آئل*
کوکنگ آئل وہ استعمال کریں، 
جو کبھی جَمے نہ، 
دُنیا کا سب سے بہترین تیل جو جمتا نہیں، 
وہ زیتون کا تیل ھے، 
لیکن یہ مہنگا ھے، 
*ہمارے جیسے غریب لوگوں کے لیے سرسوں کا تیل ھے،* 
یہ بھی جمتا نہیں، 
سرسوں کا تیل واحد تیل ھے، 
جو ساری عُمر نہیں جمتا، 
اور اگر جم جائے تو سرسوں نہیں ھے،
*ہتھیلی پر سرسوں جمانے والی بات*
بھی اسی لیے کی جاتی ھے،
کیونکہ یہ ممکن نہیں ھے، 
سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے،
اس کو جمنے نہیں دیتا، 
*اس کی زِندہ مِثال اچار ھے*
جو اچار سرسوں کے تیل کے اندر رہتا ھے، 
اس کو جالا نہیں لگتا،
اور *اِن شاءالله* جب یہ سرسوں کا تیل آپ کے جسم کے اندر جاۓ گا تو آپ کو کبھی بھی فالج،
مِرگی یا دل کا دورہ نہیں ہوگا،
أپ کے گُردے فیل نہیں ہونگے،
پوری زندگی آپ بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے، (اِن شاء الله) 
*کیونکہ؟*
سرسوں کا تیل نالیوں کو صاف کرتا ھے،
جب نالیاں صاف ہوجاٸیں گی تو دل کو زور نہیں لگانا پڑے گا، 
سرسوں کے تیل کے فاٸدے ہی فاٸدے ہیں،
ہمارے دیہاتوں میں جب جانور بیمار ہوتے ہیں تو بزرگ کہتے ہیں کہ ان کو سرسوں کا تیل پلاٸیں، 
أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ھے، 

*3- نمک (نمک بدلیں)*

*نمک ہوتا کیا ھے؟*
نمک اِنسان کا کِردار بناتا ھے،
*ہم کہتے ہیں بندہ بڑا نمک حلال ھے،*
یا پھر 
*بندہ بڑا نمک حرام ھے،*
نمک انسان کے کردار کی تعمیر کرتا ھے،
ہمیں نمک وہ لینا چاہیٸے جو مٹی سے آیا ہو،
اور وہ نمک أج بھی پوری دنیا میں بہترین پاکستانی کھیوڑا کا گُلابی نمک ھے، 
پِنک ہمالین نمک 25 ڈالر کا 90 گرام یعنی 4000 روپے کا نوے گرام اور چالیس ہزار روپے کا 900 گرام بِکتا ھے،
اور ہمارے یہاں دس تا بِیس روپے کلو ھے، 
*بدقسمتی دیکھیں!*
ہم گھر میں آیوڈین مِلا نمک لاتے ہیں، 
جس نمک نے ہمارا کردار بنانا تھا، 
وہ ہم نے کھانا چھوڑ دیا۔
اس لٸے میری أپ سے گذارش ھے کہ ہمیشہ پتھر والا نمک استعمال کریں، 

*4- مِیٹھا*
ہم سب کے دماغ کو چلانے کے لٸے میٹھا چاہیٸے، 
اور میٹھا *الله کریم* نے مٹی میں رکھا ھے،
یعنی *گَنّا اور گُڑ،*
اور ہم نے گُڑ چھوڑ کر چِینی کھانا شروع کر دی، 
خدارہ گُڑ استعمال کریں، 

*5- پانی*
انسان کے لٸے سب سے ضروری چیز پانی ھے، 
جس کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں، 
پانی بھی ہمیں مٹی سے نِکلا ہُوا ہی پینا چاہیٸے،
پوری دنیا میں *آبِ زم زم* سب سے بہترین پانی ھے،
اور اس کے بعد پنچاب کا پانی ھے، 
*اس کے بعد مٹی سے نکلنے والی گندم استعمال کریں،*
لیکن گندم کو کبھی بھی چھان کر استعمال نہ کریں، 
گندم جس حالت میں آتی ھے، 
اُسے ویسے ہی استعمال کریں، 
یعنی سُوجی، میدہ اور چھان وغیرہ نکالے بغیر
کیونکہ! 
ہمارے *آقا کریم حضرت محمدﷺ* بغیر چھانے أٹا کھاتے تھے، 
تو پھر طے یہ ہوا کہ ہمیں یہ پانچ کام کرنے چاہٸیں، 
*1- مٹی کے برتن،*
*2- سرسوں کا تیل،*
*3- گُڑ،*
*4- پتھر والا نمک،*
*5- زمین کے اندر والا پانی،*
زمین کے اندر والا پانی، 
مٹی کے برتن میں رکھ کر، 
مٹی کے گلاس میں پئیں، 
اور ان ساری چیزوں کے ساتھ گندم کا آٹا، 

*اب سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ ہم یہ ساری چیزیں کیوں لیں؟*
یہ ساری چیزیں ہم نے اس لٸے لینی ہیں کہ اسی میں صحت ہے،
*اور الله پاک نے ہمیں مٹی سے پیدا کیا ھے،* 

اور ہم نے واپس بھی مٹی میں ہی جانا ھے.
🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸


*دو روٹیاں*


ابو نصر نامی ایک شخص، اپنی بیوی اور ایک بچے کے ساتھ غربت و افلاس کی زندگی بسر کر رہا تھا۔ 



ایک دن وہ اپنی بیوی اور بچے کو بھوک سے نڈھال اور بلکتا روتا گھر میں چھوڑ کر خود غموں سے چور کہیں جا رہا تھا کہ



 راہ چلتے اس کا سامنا ایک عالم دین سے ہوا، جسے دیکھتے ہی ابو نصر نے کہا؛ اے شیخ میں دکھوں کا مارا ہوں اور غموں سے تھک گیا ہوں۔



شیخ نے کہا میرے پیچھے چلے آؤ، ہم دونوں سمندر پر چلتے ہیں۔



سمندر پر پہنچ کر شیخ صاحب نے اُسے دو رکعت نفل نماز پڑھنے کو کہا



نماز پڑھ چکا تو اُسے ایک جال دیتے ہوئے کہا اسے بسم اللہ پڑھ کر سمندر میں پھینکو۔



جال میں پہلی بار ہی ایک بڑی ساری عظیم الشان مچھلی پھنس کر باہر آ گئی۔



 شیخ صاحب نے ابو نصر سے کہا، اس مچھلی کو جا کر فروخت کرو اور حاصل ہونے والے پیسوں سے اپنے اہل خانہ کیلئے کچھ کھانے پینے کا سامان خرید لینا۔



ابو نصر نے شہر جا کر مچھلی فروخت کی، حاصل ہونے والے پیسوں سے ایک قیمے والا اور ایک میٹھا پراٹھا خریدا



 اور سیدھا شیخ احمد بن مسکین کے پاس گیا اور اسے کہا کہ حضرت ان پراٹھوں میں سے کچھ لینا قبول کیجئے۔ 



شیخ صاحب نے کہا اگر تم نے اپنے کھانے کیلئے جال پھینکا ہوتا تو کسی مچھلی نے نہیں پھنسنا تھا



میں نے تمہارے ساتھ نیکی گویا اپنی بھلائی کیلئے کی تھی نا کہ کسی اجرت کیلئے۔



 تم یہ پراٹھے لے کر جاؤ اور اپنے اہل خانہ کو کھلاؤ۔
ابو نصر پرااٹھے لئے خوشی خوشی اپنے گھر کی طرف جا رہا تھا کہ 



اُس نے راستے میں بھوکوں ماری ایک عورت کو روتے دیکھا جس کے پاس ہی اُس کا بیحال بیٹا بھی بیٹھا تھا۔



 ابو نصر نے اپنے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے پراٹھوں کو دیکھا اور اپنے آپ سے کہا کہ



 اس عورت اور اس کے بچے اور اُس کے اپنے بچے اور بیوی میں کیا فرق ہے، معاملہ تو ایک جیسا ہی ہے، وہ بھی بھوکے ہیں اور یہ بھی بھوکے ہیں۔ 



پراٹھے کن کو دے؟ عورت کی آنکھوں کی طرف دیکھا تو اس کے بہتے آنسو نا دیکھ سکا اور اپنا سر جھکا لیا۔ پراٹھے عوررت کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا یہ لو؛ خود بھی کھاؤ



 اور اپنے بیٹے کو بھی بھی کھلاؤ۔ عورت کے چہرے پر خوشی اور اُس کے بیٹے کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔



ابو نصر غمگین دل لئے واپس اپنے گھر کی طرف یہ سوچتے ہوئے چل دیا کہ اپنے بھوکے بیوی بیٹے کا کیسے سامنا کرے گا؟



گھر جاتے ہوئے راستے میں اُس نے ایک منادی والا دیکھا جو کہہ رہا تھا؛ ہے کوئی جو اُسے ابو نصر سے ملا دے۔ لوگوں نے منادی والے سے کہا یہ دیکھو تو، یہی تو ہے ابو نصر۔



 اُس نے ابو نصر سے کہا؛ تیرے باپ نے میرے پاس آج سے بیس سال پہلے تیس ہزار درہم امانت رکھے تھے 



مگر یہ نہیں بتایا تھا کہ ان پیسوں کا کرنا کیا ہے۔ جب سے تیرا والد فوت ہوا ہے میں ڈھونڈتا پھر رہا ہوں کہ



 کوئی میری ملاقات تجھ سے کرا دے۔ آج میں نے تمہیں پا ہی لیا ہے تو یہ لو تیس ہزار درہم، یہ تیرے باپ کا مال ہے۔



ابو نصر کہتا ہے؛ میں بیٹھے بٹھائے امیر ہو گیا۔ میرے کئی کئی گھر بنے اور میری تجارت پھیلتی چلی گئی۔ میں نے کبھی بھی اللہ کے نام پر دینے میں کنجوسی نا کی-



 ایک ہی بار میں شکرانے کے طور پر ہزار ہزار درہم صدقہ دے دیا کرتا تھا۔ مجھے اپنے آپ پر رشک آتا تھا کہ کیسے فراخدلی سے صدقہ خیرات کرنے والا بن گیا ہوں۔



ایک بار میں نے خواب دیکھا کہ حساب کتاب کا دن آن پہنچا ہے اور میدان میں ترازو نصب کر دیا گیاہے۔



 منادی کرنے والے نے آواز دی ابو نصر کو لایا جائے اور اُس کے گناہ و ثواب تولے جائیں۔



کہتا ہے؛ پلڑے میں ایک طرف میری نیکیاں اور دوسری طرف میرے گناہ رکھے گئے تو گناہوں کا پلڑا بھاری تھا۔



میں نے پوچھا آخر کہاں گئے ہیں میرے صدقات جو میں اللہ کی راہ میں دیتا رہا تھا؟
تولنے والوں نے میرے صدقات نیکیوں کے پلڑے میں رکھ دیئے۔ 



ہر ہزار ہزار درہم کے صدقہ کے نیچے نفس کی شہوت، میری خود نمائی کی خواہش اور ریا کاری کا ملمع چڑھا ہوا تھا جس نے ان صدقات کو روئی سے بھ6 ی زیادہ ہلکا بنا دیا تھا۔ 



میرے گناہوں کا پلڑا ابھی بھی بھاری تھا۔ میں رو پڑا اور کہا، ہائے رے میری نجات کیسے ہوگی؟



منادی والے نے میری بات کو سُنا تو پھر پوچھا؛ ہے کوئی باقی اس کا عمل تو لے آؤ۔
میں نے سُنا ایک فرشہ کہہ رہا تھا ہاں اس کے دیئے ہوئے دو پُراٹھے ہیں جو ابھی تک میزان میں نہیں رکھے گئے۔



 وہ دو پُراٹھے ترازو پر رکھے گئے تو نیکیوں کا پلڑا اُٹھا ضرور مگر ابھی نا تو برابر تھا اور نا ہی زیادہ۔



مُنادی کرنے والے نے پھر پوچھا؛ ہے کچھ اس کا اور کوئی عمل؟ فرشتے نے جواب دیا ہاں اس کیلئے ابھی کچھ باقی ہے۔ منادی نے پوچھا وہ کیا؟



 کہا اُس عورت کے آنسو جسے اس نے اپنے دو پراٹھے دیئے تھے۔
عورت کے آنسو نیکیوں کے پلڑے میں ڈالے گئے جن کے پہاڑ جیسے وزن نے ترازو کے نیکیوں والے پلڑے کو گناہوں کے پلڑے کے برابر لا کر کھڑا کر دیا۔



 ابو نصر کہتا ہے میرا دل خوش ہوا کہ اب نجات ہو جائے گی۔
منادی نے پوچھا ہے کوئی کچھ اور باقی عمل اس کا؟



فرشتے نے کہا؛ ہاں، ابھی اس بچے کی مُسکراہٹ کو پلڑے میں رکھنا باقی ہے جو پراٹھے لیتے ہوئے اس کے چہرے پر آئی تھی۔



 مسکراہٹ کیا پلڑے میں رکھی گئی نیکیوں والا پلڑا بھاری سے بھاری ہوتا چلا گیا۔ منادی کرنے ولا بول اُٹھا یہ شخص نجات پا گیا ہے۔



ابو نصر کہتا ہے؛ میری نیند سے آنکھ کھل گئی اور میں نے اپنے آپ سے کہا؛ اے ابو نصر آج تجھے تیرے بڑے بڑے صدقوں نہیں بلکہ 
"آج تجھے تیری 2 روٹیوں نےبچا لیا".

    
🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨****************************
Dr.Azhar iqbal Ch
 Principal 
The JIPPSS. 
SAHAB DIN HOSPITAL. 
03007922331.03336332331
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
اسلام علیکم
صبح بخیر
اس دنیا میں اگر کسی وجہ سےآنسو نکل آئیں تو خود پونچھئے گا اگر لوگ پونچھنے آئیں گے تو سودا کریں گے
اسلام علیکم
صبح بخیر
اس دنیا میں والدین اور درخت دونوں بوڑھے ہو جاتے ہیں لیکن ان کی چھاؤں ہمیشہ گھنی رہتی ہے اس لیے ۔۔۔۔۔،۔۔۔
اسلام علیکم
صبح بخیر 
جدوں حد تو ودھ عروج ملے
نہیں رہندے لوگ اوقات دے وچ
کوئی غیرت مند کشکول نہیں چکدا 
بھاویں تخت ملے خیرات دے وچ
اسلام علیکم
صبح بخیر
تمیز اور ضمیر جس انسان میں ہو اس جیسا خوبصورت انسان اس دنیا میں کوئی نہیں
اسلام علیکم
صبح بخیر
اس دنیا میں وہ نفرت بہت نقصان دہ ہوتی ہے جو آپ کیساتھ رہنے والا شخص دل ہی دل میں رکھتا ہو
طالب علم کی فیل ہونے پر دلیل
 سالانہ امتحان میں فیل ہونے والے طالب علم سے فیل ہونے کی وجہ پوچھی تو اُس نےجواب دیاکہ سال میں365 دِن ہوتے ہیں، روزانہ 8 گھنٹے سونے کے نکالو تو 122 دِن بنتے ہیں، (365-122) باقی بچے 243 دِن۔
گرمیوں، سردیوں کی چھٹیاں ملاؤ تو تقریباً 90 دِن بنتی ہیں، تو (243-90) باقی بچے 153 دِن۔
پورے سال میں 52 اتوارکی چھٹیاں ہوتی ہیں تو (153-52) باقی بچے 101 دِن۔
کبھی پاکستان ڈے، کبھی اقبال ڈے، کبھی قائد ڈے اور اِسی طرح عید، محرم وغیرہ کی چھٹیاں شامل کی جائیں تو تقریباً 20 چھٹیاں وہ بنتی ہیں، تو (101-20) باقی بچے 81 دِن۔
کھانے پینے، نہانے، کھیلنے کے اگر 5 گھنٹے بھی لگاؤ تو سال کے حساب سے 76 دِن بنتے ہیں، تو (81-76) باقی بچے 5 دِن۔
کبھی سکول کا ٹرپ چلا جاتا ہے، کبھی ہم بیمار ہو جاتے ہیں تو اگر اِن سب کے 4 دِن بھی لگاؤ تو (5-4) باقی بچا 1 دِن۔
اور سال میں 1 دِن تو اپنی برتھ ڈے کا بھی آتا ہے، اب آپ ہی بتاؤ، بھلا اپنی برتھ ڈے والے دِن بھی کوئی پڑھتا ہے کیا
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO

Post a Comment

0 Comments