Main Menu Bar

Today's Bari Baat From My Frinds WhatsApp Status.

حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ موت سے زیادہ تکلیف دہ لمحہ بھی کوئی ہو سکتا ہے ؟؟
فرمایا ہاں! جب "اصل آدمی" کسی "کم اصل" کا محتاج ہو جائے.
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
*حکایت*
ایک عابد نے خدا کی زیارت (دیدار و ملاقات) کے لیے 40 دن کا چلہ کھینچا ۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اور اسکا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا 
36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی : شام 6 بجے،
‏تانبے کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اوراپنی مراد پا لو-
عابد وقت مقررہ سے پہلے پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا وہ کہتا ہے ۔ "میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھارہی تھی"-
‏اسے وہ بیچنا چاہتی تھی, وہ جس تانبہ ساز کو دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا 4 ریال ملیں گے- بڑھیا کہتی 6 ریال میں بیچوں گی- کوئی تانبہ ساز اسے 4 ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا-
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا-
‏بڑھیا نے کہا: میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور اسے 6 ریال میں بیچوں گی, کیا آپ 6 ریال دیں گے؟
تانبہ ساز نے پوچھا صرف 6 ریال میں کیوں؟ بڑھیا نے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا: میرا بیٹا بیمار ہے، حکیم نے اسکے لیے نسخہ لکھا ہے جس کی قیمت 6 ریال ہے۔
‏تانبہ ساز نے دیگچی لے کر کہا: ماں یہ دیگچی بہت عمدہ اور قیمتی ہے۔ اگر آپ بیچنا ہی چاہتی ہیں تو میں اسے 25 ریال میں خریدوں گا!!
بوڑھی عورت نے کہا: کیا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو؟!!! "کہا ہرگز نہیں،"میں واقعی 25 ریال دوں گا- یہ کہہ کر اس نے برتن لیا اور
‏بوڑھی عورت کے ہاتھ میں 25 ریال رکھ دیئے !!! بوڑھی عورت بہت حیران ہوئی اور دعا دیتی جلدی سے اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
عابد کہتا ہے میں یہ سارا ماجرہ دیکھ رہا تھا جب وہ بڑھیا چلی گئی تو میں نے تانبےدوکان والے سے کہا: 
چچا، لگتا ہے آپکو کاروبار نہیں آتا؟!! بازار میں کم و بیش سبھی تانبے والے اس دیگچی کو تولتے تھے اور 4 ریال سے زیادہ کسی نے اسکی قیمت نہیں لگائی۔ اور آپ نے 25 ریال میں اسے خریدا ھے... 
بوڑھے تانبہ ساز نے کہا: 
میں نے برتن نہیں خریدا, میں نے اسکے بچے کا نسخہ خریدنے کے لیے اسے پیسے دئیے ہیں, میں نے ایک ہفتے تک اسکےبیمار بچے کی دیکھ بھال کے لئے پیسے دئیے ہیں, میں نے اسے اس لئے یہ قیمت دی کہ گھر کا باقی سامان بیچنے کی نوبت نہ آئے -
 عابد کہتا ہے میں سوچتا اور اسکو دیکھتا رہ گیا... اتنے میں غیبی آواز آئی
‏"چلہ کشی سے کوئی میری زیارت کا شرف حاصل نہیں کرسکتا, گرتوں کو تھامو اور غریب کا ہاتھ پکڑو ہم خود تمہارپے پاس چل کر آئیں گے"۔ اللہ کریم ھمیں سمجھ اور خلوص نیتی کیساتھ عمل کی توفیق عطا فرماۓ... اور بھلائ کا عمل اپنے ارد گرد سے کرنا چاھیے... وما توفیقی الا باللہ
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
زندگی میں آنے والے تمام ادوار میں بچپن بہت خوبصورت دور ہوتا ہے، اس دور میں انسان پر بے پرواہی کا راج ہوتا ہے، حالات جیسے بھی ہوں، دنیا ادھر سے ادھر ہوجائے کوئی غم یا دکھ کا احساس نہیں ہوتا، جونہی زندگی کی گاڑی جوانی کے دہلیز پہ پدھارتی ہے، پھر زندگی کے پیچ و خم سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اس وقت انسان کو بچپن کی طرف حسرت سے دیکھنا ہی نصیب ہوتا ہے،

جتنی کوشش کی جائے، گزرا وقت اپنے بچپن کے حسین لمحات کے ساتھ دوبارہ نہیں ملتا، جب جیب خالی ہونے کے باوجود خوشیاں وافر مقدار میں ملتی تھیں، چھوٹی سی چیز ملنے پر ڈھیر ساری مسرت چہرے پہ نمایاں ہوتی تھیں، مگر آج بھری جیب اور بڑی چیز سے بھی وہ خوشی میسر نہیں آتی، 

آج اس بچے کی خوشی دیدنی تھی، معصوم چہرے پر خوشی کے آثار مزید معصومیت پیدا کررہے تھے، اپنے ناتواں ہاتھوں سے نامکمل بلا بنا کر جس قدر خوش نظر آرہا تھا وہ بیان کے قابل نہیں ہے صرف محسوس ہی کیا جاسکتا تھا ، 

اپنے بچپن کی طرف لوٹ تو نہیں سکتے، البتہ ان معصوم چہروں پر اپنا بچپن ضرور دیکھا جاسکتا ہے،
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO

Post a Comment

0 Comments