*تم روٹھ چکے دل ٹوٹ چکا اب یاد نہ آؤ رہنے دو*
*اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو*
یہ سچ کہ سہانے ماضی کے لمحوں کو بھلانا کھیل نہیں
*یہ سچ کہ بھڑکتے شعلوں سے دامن کو بچانا کھیل نہیں*
رستے ہوئے دل کے زخموں کو دنیا سے چھپانا کھیل نہیں
*اوراق نظر سے جلووں کی تحریر مٹانا کھیل نہیں*
لیکن یہ محبت کے نغمے اس وقت نہ گاؤ رہنے دو
*جو آگ دبی ہے سینے میں ہونٹوں پہ نہ لاؤ رہنے دو*
جاری ہیں وطن کی راہوں میں ہر سمت لہو کے فوارے
*دکھ درد کی چوٹیں کھا کھا کر لرزاں ہیں دلوں کے گہوارے*
انگشت بہ لب ہیں شمس و قمر حیران و پریشاں ہیں تارے
*ہیں باد سحر کے جھونکے بھی طوفان مسلسل کے دھارے*
اب فرصت ناؤ نوش کہاں اب یاد نہ آؤ رہنے دو
*طوفان میں رہنے والوں کو غافل نہ بناؤ رہنے دو*
مانا کہ محبت کی خاطر ہم تم نے قسم بھی کھائی تھی
*یہ امن و سکوں سے دور فضا پیغام سکوں بھی لائی تھی*
وہ دور بھی تھا جب دنیا کی ہر شے پہ جوانی چھائی تھی
*خوابوں کی نشیلی بد مستی معصوم دلوں پر چھائی تھی*
لیکن وہ زمانہ دور گیا اب یاد نہ آؤ رہنے دو
*جس راہ پہ جانا لازم ہے اس سے نہ ہٹاؤ رہنے دو*
اب وقت نہیں ان نغموں کا جو خوابوں کو بیدار کریں
*اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو ہشیار کریں*
دنیا کو ضرورت ہے ان کی جو تلواروں کو پیار کریں
*جو قوم و وطن کے قدموں پر قربانی دیں ایثار کریں*
روداد محبت پھر کہنا اب مان بھی جاؤ رہنے دو
*جادو نہ جگاؤ رہنے دو فتنے نہ اٹھاؤ رہنے دو*
میں زہر حقیقت کی تلخی خوابوں میں چھپاؤں گا کب تک
*غربت کے دہکتے شعلوں سے دامن کو بچاؤں گا کب تک*
آشوب جہاں کی دیوی سے یوں آنکھ چراؤں گا کب تک
*جس فرض کو پورا کرنا ہے وہ فرض بھلاؤں گا کب تک*
اب تاب نہیں نظارے کی جلوے نہ دکھاؤ رہنے دو
*خورشید محبت کے رخ سے پردے نہ اٹھاؤ رہنے دو*
ممکن ہے زمانہ رخ بدلے یہ دور ہلاکت مٹ جائے
*یہ ظلم کی دنیا کروٹ لے یہ عہد ضلالت مٹ جائے*
دولت کے فریبی بندوں کا یہ کبر اور نخوت مٹ جائے
*برباد وطن کے محلوں سے غیروں کی حکومت مٹ جائے*
اس وقت بہ نام عہد وفا میں خود بھی تمہیں یاد آؤں گا
*منہ موڑ کے ساری دنیا سے الفت کا سبق دہراؤں گا*
🦋Dr.Azhar Iqbal Ch
Ph.D.
Principal.
JINNAH Incitiute of
paramedical & professional
studies & services(JIPPSS).
SAHAB DIN HOSPITAL.
Arif Wala.Road.
Bahawalnagar .
0 Comments