Main Menu Bar

پانی کی کمی کو حل کرنے کا واحد ذریعہ

پانی کی کمی کو حل کرنے کا واحد ذریعہ
ڈیم ہی نہیں ہیں۔۔۔۔؟ 🤔

 ڈیم بنانے میں ذیادہ پیسے لگتے ہیں تو فوری طور پر ڈیم مت بناو لیکن ہر بڑے قصبے اور چھوٹے شہر کے باہر بڑے بڑے کچے تالاب ضرور بنا دو۔ پرانے لوگ کمال کے معاملہ ساز تھے۔ ہر بڑے چھوٹے شہر میں اتنے بڑے بڑے تالاب اور جوہڑ بنائے کہ شہر کی آدھی سے ذیادہ آبادی کی ضروریات وہیں سے پوری ہوتی تھیں۔ یہ فائدے کا ایک پہلو تھا۔ اس کا بہت بڑا مخفی پہلو یہ تھا کہ زمین کے اندر پانی کی سطح اتنی بلند رہتی تھی کہ بعض اوقات صرف دس فٹ پر پانی نکل آتا تھا۔ اب بھی ہمیں ہر شہر کے گردا گرد بڑے بڑے تلابوں اور جھیلوں کی ضرورت ہے جو بارش اور سیلابی پانی سے بھرے رہیں گے اور کاشتکاری کے کام آئیں گے۔ ان تالابوں/جھیلوں کی وجہ سے سیلاب روکنے میں مدد ملے گی اور زیر زمین پانی کی سطح بلند رہے گی۔
یہی تالاب فضا میں گرمی کی شدت کو کم کرنے میں مدد بھی دیں گے اور شدید گرمی کے موسم میں بادل بنانے میں مدد بھی ۔۔۔؟ 
یہ تالاب گرمی کی ماحولیاتی شدت کو کم بھی کریں گے اور بہہ جانے والے پانی کو روکنے میں معاون بھی ہوں گے۔ اور انکا خرچہ چند ہزار /لاکھ روپے فی گڑھا/تالاب/جھیل سے ذیادہ نہیں ہو گا۔ اس پر کسی صوبے شہر آبادی کو کوئی اختلاف نہیں ہو گا۔ اس عمل سے گورنمنٹ کی زمین پر ناجائز قبضہ کو بھی روکا جا سکےگا۔ اس عمل سے آپ کے ماحول میں موجود پرندوں چرندوں کے لیے گھروں کی چھتوں پر برتن نہیں رکھنے پڑیں گے۔ جن علاقوں میں پانی کڑوا ہو رہا ہے وہاں پانی میٹھا ہو جائے گا۔

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئے تو اسکو کاپی کر کے ہر کوئی اپنے گاوں کی فلاح کیلے اپنی وال پر لگا دے۔۔۔ تا کہ اس طرح کے کام شروع ہو سکیں ۔ ڈیم نہیں بن سکتا نا سہی علاقائی ذخیرے تو موجود ہوں گے۔۔۔۔؟ 🤔

یہ میں اپنے گاوں کے اُس روایاتی تالاب کے کنارے کھڑا ہوں جو کئ نسلوں اور شاید سینکڑوں سال سے ہمارے گاوں کی بنیادی  ضروریات پوری کرنے کے ساتھ زیرزمین پانی کے لیول اور ساخت کو برقرار رکھے ہوے تھا ۔۔۔؟ 

لیکن بدقسمتی سے میرے گاوں کے ہر فرد کی غفلت و بے توجی ، زمینیں بنانے کی لالچ نے اس میں قدرتی ، بارشی پانی آنے کے سارے راستے بند کر دیے ہیں ۔۔۔۔۔؟

جسکا سب سے پہلا نقصان ۔۔۔۔ 🤔

گاوں میں پانی کا لیول تیزی سے نیچے جا رہا ہے۔۔؟🤔

گاوں کا پانی تیزی سے اپنی ساخت کھو کے ناقابلِ استعمال ہو چُکا ہے۔۔۔۔ ؟ 🤔

میری گاوں کے سارے سیاسی ، معاشی ، خاندانی ، اور مزہبی وڈیروں سے التماس ہے کے گاوں کے اس روایاتی تالاب کو قاہم رکھنے کی طرف خصوصی دلچسپی سے 
توجہ دی جاے ۔۔۔؟

تاکہ اس روایتی کلچرل کے حُسن اور گاوں کی بُنیادی ضروریات کے ضامن اور سب سے بڑھ کر صدیوں سے گاوں کے مال مویشی ، پرند ، چرند ، جنگلی اور آبی حیات کو محفوظ اور قائم رکھنے کا وسیلہ چلا آ رہا ہے تو آگے بھی آباد رہے۔ اور اس گاوں کے سارے زندہ لوگوں کیلے خیر اور آگے چلے جانے والوں ( والدین) کیلے صدقے کا ذریعہ بنا رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین 🙏🏼

نثاراحمد ۔۔۔ سُکھ ویر ویلی ۔۔۔ پربتی پنجاب جہلم// "  بشکریہ اسلم غنی پوسٹ"














Post a Comment

0 Comments