Main Menu Bar

مراثیوں کی بچی بھاگ گئی۔ سارے مراثی جمع ہوئے اور فیصلہ کیا کے لڑکے کے گھر

مراثیوں کی بچی بھاگ گئی۔ سارے مراثی جمع ہوئے اور فیصلہ کیا کے لڑکے کے گھر پر حملہ کیا جائے اور بچی کو بچایا جائے۔ دور پار اور اریب قریب کے رشتہ داروں کو جمع کر لیا گیا۔شام ہوتے ہی مراثیوں کا پورا لشکر لڑکے کے گھر کے سامنے جمع ہو گیا اور مناسب وقت کا انتظار کرنے لگے۔ جب اندھیرا گہرا ہو گیا تو مراثیوں نے اپنے ہتھیار( ڈھول، باجے، ہارمونیم اور چمٹے وغیرہ) نکال لئے اور حملہ شروع کر دیا۔ پورا علاقہ ڈھول باجے کی آواز سے گونج اٹھا۔ اہل محلہ نے خوب بھنگڑے ڈالے اور بیلیں دی۔ صبح اذان ہوتے ہی حملہ روک دیا۔ جیو کے صحافی نے سب سے بڑے مراثی سے پوچھا کہ اس طرح ساری رات ڈھول بجا کر اپ کو کیا حاصل ہوا۔ مراثی بولا ہم نے آج کی رات لڑکی کی عزت بچا لی۔ صحافی نے پوچھا کہ کس طرح۔ مراثی نے سگریٹ کا کش لگایا اور بھرائی ہوئی آواز میں بولا" بچے بات یہ ہے کہ ہمیں اپنی بچی کا پتہ ہے، جب ڈھول بجے تو اس کے پاؤں نہیں رکتے اور نہ ہی وہ کسی کے قابو آتی ھے"😊
کچھ دن پہلے مراثیوں کے ٹبر نے نیب پیشی پر پتھروں نعروں اور ہلڑ بازی کر کے نانی کو نیب میں پیش ہونے سے بچا لیا😊۔ انہیں پتا تھا کہ نانی پھنستی تب ھے جب وہ اکیلی ھو🙈😍













Post a Comment

0 Comments