Main Menu Bar

مردان میں ایک شادی میں دلہن نے حق مہر میں ایک لاکھ روپے کی کتابیں لکھوائیں بلکہ وصول بھی کرلی ہیں.

دلہن نائلہ شمال صافی نے بتایا کہ جب اُن کے سامنے نکاح نامہ رکھا گیا اور اُن سے کہا گیا کہ حق مہر کتنا لکھنا ہے، تو اُنھوں نے کہہ دیا، ایک لاکھ روپے کی کتابیں ۔
’مجھے دس پندرہ منٹ وقت دیا گیا کہ سوچ لو اور پھر بتانا۔ میں نے سوچا اور اس سے اچھا اور کوئی حق مہر ذہن میں نہیں آیا۔‘
نائلہ شمال صافی چارسدہ کے علاقے تنگی جبکہ ان کے شوہر ڈاکٹر سجاد ژوندون مردان کے علاقے ’بھائی خان‘ کے رہنے والے ہیں۔
سجاد ژوندون نے پشتو میں پی ایچ ڈی کی ہے. نائلہ شمال صافی بھی پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر سجاد ژوندون کہتے ہیں، جب اُنھوں نے اپنی منگیتر کے حق مہر کے بارے میں سنا تو اُنھیں خوشی ہوئی کہ اس سے 10، 20 لاکھ روپے تک حق مہر کا رواج ختم ہوسکے گا۔
ان کے نکاح نامے میں مہر کی رقم کے خانے میں لکھا گیا ہے
’ایک لاکھ روپے پاکستانی رائج الوقت مالیت کی کتب۔‘
شاید ہی کسی نکاح نامے میں ایسا لکھا گیا ہو۔

اس شادی میں علاقے کی یہ روایت بھی توڑی گئی جس میں شادی کے دعوت نامے پر دلہا کا نام تو ہوتا ہے، دلہن کو بس "دختر فلاں" لکھ دیا جاتا ہے. لیکن ڈاکٹر سجاد ژوندون نے اپنی شادی کے دعوت نامے پر دلہن کا نام ہی نہیں لکھا، دونوں کی تصاویر بھی لگائیں۔BBC 





Post a Comment

0 Comments