Main Menu Bar

سرائیکی وسیب کے عظیم گلوکار پٹھانے خاں کی آج اکیسویں برسی ہے. ان کا اصل نام غلام محمد

 سرائیکی وسیب کے عظیم گلوکار پٹھانے خاں کی آج اکیسویں برسی ہے. ان کا اصل نام غلام محمد تھا. وہ 1926ء میں تبو والا نزد سنانواں، کوٹ ادو میں پیدا ہوئے. 16 سال کی عمر میں ملتان کے استاد امیر خان سے موسیقی سیکھنی شروع کی. بارہ بارہ گھنٹے روزانہ ریاض کرتے رہے جس کے نتیجے میں بے پناہ مقبولیت پائی. صدارتی تمغہ حسن کارکردگی بھی ملا. 9 مارچ 2000 کو وفات پائی.

کوٹ ادو کی ایک بستی میں انتہائی غربت کی زندگی گزارنے والا یہ فن کار دل کا بہت امیر تھا.
میں جن دنوں پنجاب یونیورسٹی کا طالب علم تھا اور ہاسٹل میں رہتا تھا، وہاں ان کے کئی قدردان تھے، جن میں برادرم مشتاق صوفی بھی تھے. پٹھانے خاں کو شاید وہی بلواتے تھے اور پاکستان ٹیلی ویژن پر ریکارڈنگ کراکے کچھ کمانے کا موقع فراہم کرتے تھے لیکن میرا خیال ہے کہ یہ دریادل درویش بیشتر کمائی وہیں دوستوں اور مداحوں پر لٹاکر جاتے تھے. نوجوان طلبا ان کی خدمت کی کوشش کرتے لیکن وہ کینٹینوں پر پورے بل، اصرار کے ساتھ یہ کہہ کر خود ادا کرتے کہ آپ تو میرے بچے ہیں.
1976ء میں بھٹو نے ایوان وزیراعظم اسلام آباد میں پٹھانے خان کے اعزاز میں محفل سجائی ۔ پٹھانے خان نے عارفانہ کلام سنایا ، خواجہ فرید کی کافی ’’ میڈا عشق وی توں ‘‘ باربار سنتے رہے ۔ اس موقع پر بھٹو نے کہا، پٹھانے خان ! کوئی خدمت بتاؤ، کچھ بھی چاہئیے بتاؤ ۔ پٹھانے خان نے کہا کہ ’’ سئیں میں اپنے لئے کچھ نہیں مانگتا ، بس میرے وطن کے غریبوں کی پارت ہو ، میرے وسیب کی پارت ہو ‘‘
ایک محفل کے دوران کسی زاہدِ خشک نے پٹھانے خان سے سوال کیا:
موسیقی حلال ہے یا حرام؟
خان صاحب نے ہاتھ جوڑ کر انتہائی انکسار سے جواب دیا:
"سائیں ایہہ کم عالماں دا ہے جو ایں سوال دا جواب ڈیون، میں ہِک اَن پڑھ جیہاں بندہ بس ایہو جانڑداں جو موسیقی حلالیاں واسطے حلال اے اتے............ ! "



Post a Comment

0 Comments