Main Menu Bar

Today's Bari Baat From My Frinds WhatsApp Status.

*نماز فجر کی پابندی کرنے والوں کے لئے 10 بشارتیں:*

میں سمجھتا ھوں کہ کوئی بہت بڑا بدنصیب ہی ہوگا جو ان نبوی بشارتوں کو پڑھنے یا سننے کے بعد بھی نماز فجر چھوڑ کر سوتا رہے گا!

   *پہلی بشارت:* 

 بروز قیامت اسے مکمل نور حاصل ہوگا۔

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ( بَشِّرْ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ) رواه أبو داود (561) وصححه الألباني في صحيح أبي داود۔

ترجمہ: تاریکیوں میں پیدل چل کر مسجد جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی بشارت دے دو۔

   *دوسری بشارت:* *فجر کی سنت موکدہ دنیا ومافیہا سے افضل اور بہتر ہے تو پھر فجر کی فرض نماز کی کیا فضیلت ہوگی!*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ( رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ) رواه مسلم (725)

ترجمہ: فجر کی دونوں رکعتیں یعنی سنت دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔

  *تیسری بشارت:* *مسجد کی طرف زیادہ قدم چل کر آنے سے زیادہ نیکیوں کا حصول:*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو جو بندہ اپنے گھر سے مسجد کے لیے نکلتا ہے تو اس کے ہر ایک قدم پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اور مسجد میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا گویا مسلسل نماز پڑھ رہا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے اپنے گھر کو لوٹ جائے۔ (مسند أحمد ١٧٤٥٩)

 *چوتھی بشارت:* 

*نماز فجر میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

(أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا (78)

نماز کو قائم کریں آفتاب کے ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی یقیناً فجر کے وقت کا قرآن پڑھنا حاضر کیا گیا ہے. (سورة الإسراء : ٧٨) 

 *پانچویں بشارت: جہنم سے نجات۔*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لَنْ يلجَ النَّار أَحدٌ صلَّى قبْلَ طُلوعِ الشَّمْس وَقَبْل غُرُوبَها يعْني الفجْرَ، والعصْرَ. 

ترجمہ: وہ شخص ہرگز جہنم میں نہیں جائے گا جو طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھے یعنی فجر اور عصر کی نماز۔ (صحيح مسلم ٦٣٤)

 *چھٹی بشارت: اللہ تعالی کا دیدار۔*

جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو ( اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی ) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے ( فجر اور عصر ) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (صحيح البخاري ٥٧٣ ومسلم ١٨٢)

 *ساتویں بشارت: پوری رات تہجد کا ثواب۔*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے صبح کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے پوری رات تہجد پڑھی۔. (مسلم ٦٥٦)

 *آٹھویں بشارت: فرشتوں کی دعا۔*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہے تو فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور فرشتوں کی دعا یہ ہوتی ہے: اے اللہ! اس بندے کی مغفرت فرما. اے اللہ! اس بندے پر رحم فرما۔
(مسند أحمد ١٢٥١)

 *نویں بشارت: مکمل حج اور عمرے کا ثواب۔*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ , تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ) رواه الترمذي (586).

ترجمہ: جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد طلوع آفتاب تک بیٹھ کر اللہ کا ذکر و اذکار کرتا رہے پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اسے پورا پورا پورا حج اور عمرے کا ثواب اب حاصل ہوگا۔

 *دسویں بشارت: نماز فجر آفات و مصائب سے حفاظت کی ضامن ہے۔*

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ( مَن صَلَّى الصُّبحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ ، فَلا يَطلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِن ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ فَيُدرِكَهُ فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ )

ترجمہ:جو صبح کی نماز ادا کرلے تو وہ اللہ کے حفظ و امان میں آجاتا ہے۔ (صحيح مسلم ٦٥٧)
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
ذہنی سکون کا راز کیا ہے؟
۔"" "" "" "" "" "" "" "" "" ""
چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ میں دوسرے شہر گیا۔ پاس ہی ایک مسجد میں نماز جمعہ ادا کی تو باہر جوتوں والی جگہ سے میرا سینڈل غائب تھا، جو میں نے انہی دنوں بڑے شوق سے خریدا تھا۔ چوری کرنے والے کو دعا دی کہ اللّٰہ تمہیں پہننا نصیب کرے اور اس بات کا انتظار کیے بغیر کہ سب نمازی چلے جائیں تو جو کوئی جوتا پڑا رہ جائے وہ پہنوں وہاں سے ایک سلیپر پہنی اور گاؤں آ گیا۔

شعوری و لاشعوری طور پر میں اسی دن اور اسی وقت سے محسوس کرتا تھا جب بھی میں وہ سلیپر پہنتا ہوں تو ذہنی بے سکونی و اضطراب کا شکار رہتا ہوں۔ میرے ضمیر پر شاید اس سے بڑا کوئی بوجھ نہ تھا کہ میں نے بھی وہی کام کیا جو کسی نے میرا جوتا اٹھا کر کیا تھا۔ مجھ میں اور اس میں کیا فرق بچا؟ اس بات کو کئی ماہ گزر چکے تھے مگر میرے ذہن سے وہ بات نہیں نکل رہی تھی۔ وہ ایک بڑی جامعہ مسجد تھی میں اب کیسے وہاں جاؤں اور اس سلیپر کے مالک کو تلاش کر کے اس سے معافی مانگوں، اسے جوتا یا اس کی قیمت کیسے ادا کروں؟ عجیب سے مخمصے میں تھا اور نہ یہ بات کسی طرح ذہن سے نکل رہی تھی۔

آج ظہر پڑھی مسجد سے باہر جوتے پڑے دیکھے تو وہ جوتا جیسے میرے اعصاب پر سوار ہو گیا۔ میں نے گھر آ کر وہ سلیپر مسجد کے غسل خانے کے جوتوں میں لے جا کر رکھ دیا اور اللّٰـــہ سے معافی مانگی کہ یا اللّٰہ مجھے میرے اس گناہ پر معاف فرما دے اور میری اس اپنے تئیں رجوع کی کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما میں آئندہ ایسی کوئی غلطی نہیں کروں گا۔

یقین مانیں اسی لمحے میرا دل و دماغ اتنا ہلکا اور پرسکون ہو گیا، جتنا کبھی بھی نہ ہوا تھا۔ میں نے ذہنی سکون کا یہ راز پا لیا کہ ہماری عبادات صدقات خیرات اگر ہمیں ذہنی سکون نہیں دے رہے، نماز و دعا میں دل نہیں لگتا، یکسوئی نہیں قائم ہو پاتی ۔۔۔ تو کہیں نہ کہیں کوئی گڑبڑ ہے جسے درست کرنا از حد ضروری ہے۔ ضرور کسی کا دل دکھایا ہو گا، کسی سے ناانصافی کی ہو گی، کسی کا حق کھایا ہو گا، کوئی وعدہ خلافی کی ہو گی، کوئی چوری کی ہو گی…….، کسی سے خیانت کی ہو گی، کسی کو دھوکا دیا ہو گا، کسی پر بہتان باندھا ہو گا، زندگی میں کبھی کسی پر کوئی جھوٹا کیس کیا ہو گا، کہیں کوئی جھوٹی گواہی دی ہو گی، کہیں اللّٰہ کی ذات کے ساتھ شرک کیا ہو گا، سود کھایا ہو گا، رشوت کھائی ہو گی، زنا کیا ہو گا، ناجائز منافع لیا ہو گا، نوکری کے لیے رشوت دے کر کسی حقدار کا حق مارا ہو گا، اور صدق دل سے توبہ کرنے سے قبل اس فرد سے کھلے دل سے معافی نہ مانگی ہو گی۔ رشوت دے کر یا سفارش سے لی گئی نوکری چھوڑ دینے پر ہی شاید سکون آئے اور رزق میں برکت ہو۔

کچھ معاملات میں معافی مانگی جا سکتی ہے، مگر جہاں مالی یا مادی چیزوں کے لین دین میں گڑبڑ کی ہو زمین پر قبضہ کیا ہو کسی کے پیسے کھائے ہوں وہ ہر صورت واپس کر کے ہی ذہنی سکون حاصل ہو گا۔ اور اللّٰـــہ سے معافی ملے گی ویسے جو مرضی کرتے رہیں، جتنی مرضی عبادات خیرات کریں اس گناہ کی معافی ممکن نہیں وہ اپنی جگہ قائم رہے گا اور ضمیر کو بوجھ تلے ہی رکھے گا۔ ہماری زبان سے کسی کا دل دکھا ہے تو اس سے ہر صورت بغیر کسی صفائی کے معافی مانگنی ہو گی وہ معاف کرے یا نہ کرے، ہمارے ضمیر کو کسی حد تک سکون مل جائے گا اور کل روز محشر اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بھی عرض کر سکیں گے کہ یا اللّٰہ! میں نے تو کوشش کی تھی اور آپ جانتے ہیں کہ دل سے معافی مانگی تھی، جو نقصان کیا تھا اس کا ازالہ بھی نیک نیتی سے کر دیا تھا۔ آپ معاف فرما دیجیئے اور اس گناہ پر پکڑ نہ کیجیئے ۔ چنانچہ ضروری ہے کہ عبادات کے ساتھ ماضی میں کے گئے بظاہر معمولی یا سنگین نوعیت کے غلط معاملات کو بھی ممکنہ حد تک درست کیا جائے۔ اللّٰہ تعالٰی سے معافی مانگی جائے اور جو جرم کیا ہے اس کی تلافی کی جائے۔ یہی اللّٰہ تعالٰی کی بخشش اور ذہنی سکون حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
*🌾لوگوں کی زبان آپ کے اختیار میں نہیں لیکن آپ کی سماعت تو آپ کے قابو میں ہے، پس بولنے والوں کی منفی اور غلط باتیں سننا ہی چھوڑ دیں ۔اس طرح آپ دنیا میں بھی سکون سے رہینگے اور آخرت بھی بگڑنے سے بچ جا...!!!!*
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
*Reminder✨🍃*

*دل کی سلامتی ایک نعمت ہے جنت کی نعمتوں میں سے.. اس کو گویا اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اھل جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت دنیا میں دے دی...*
*آپ اپنے دل بالکل صاف کریں، ہر کسی کے لیے صاف کریں..*
*معاف کریں..*
*درگزر کریں..*
*اگنور کریں..*
*بہت اچھے گمان کے ساتھ رہیں..*
*یہ دنیا بس چند لمحوں کی ہے، اسے راحت کے ساتھ گزاریں..*
*دوسروں کی وجہ سے پریشان ہو کر، یا کسی سے بدگمان ہو کر ہم خود کو ہی اذیت دیتے ہیں..*

*اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ھے کہ ہمارے دن ورات ذکرِ الہی میں گزرے نا کہ غیبت جیسے گناہ میں.. آمین*🌹
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
👈 *گرل فرینڈ جدید دور کی لونڈی* 👉


رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل زمانہ 
قدیم میں عورت کے دو سٹیٹس چلے آرہے تھے, 
ایک. 
باعزت, خاندانی خاتون جس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے لئے باقاعدہ نکاح کیا 
جاتا تھا.. 
دوسری.
منڈیوں میں بکنے والی, قابل خرید و فروخت عورت جس کو " لونڈی " کہا جاتا تھا,, 
لونڈی کا سٹیٹس یہ تھا کہ جو بھی اس کا ریٹ لگا کر اس کو خرید لیتا وہ اسی کی ہوتی اور اس کے ساتھ اس کا مالک بغیر نکاح کے جنسی تعلقات قائم کرسکتا تھا, اسے تقریباً قانونی حیثیت حاصل تھی 
اسلام نے غلامی کے تصور کی حوصلہ شکنی کی اور غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کروا دیا 
لیکن 
آج پھر کچھ لڑکیاں اپنے آپ کو باعزت, خاندانی اور نکاح کے ذریعے گھر کی مالکن کے مرتبے سے گرا کر وہی لونڈی کے درجے پر لے آئی ہیں, 
اور اس " جدید دور کی لونڈی " کا نام ہے " گرل فرینڈ" جس کے بارے ابن آدم کا دعوی ہے کہ وہ اس کو 
گھٹیا سے گفٹ اور چند بار کی شاپنگ کے 
عوض " خرید " لیتا ہے,
سوچنا عورت کو چاہئے کہ وہ نکاح کر کے گھر 
بسانا چاہتی ہے, 
یا " گرل فرینڈ " بن کر کسی کے لئے 
" ٹائم پاس "

لمحہ فکریہ
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
👈 *لوگ قبر کو بھی معافی نہیں دیتے ہیں* 👉


جسٹس ...کی موت کے بعد ان کے اہل خانہ 
بہت پریشان رہتے تھے کوئی ان کی قبر پر ہر
ہفتے پھٹا جوتا رکھ جاتا 

کافی جدو جہد کے بعد
لاٹھی ٹیکتے ایک ضعیف شخص کو 
پکڑ لیا گیا
پوچها بابا جی یہ کام آپ کرتے ہیں؟

بابا جی نے کہا جسٹس...کی وجہ سے میرے
خاندان کے ساتھ ظلم ہوا
میرا گهر بار سب لٹ گیا میرے جوان بیٹے کو
موت کی نیند سلا ديا گیا۔ 

 جسٹس... نے خاندانی دشمنی کی بنیاد پر مجھے برباد کر دیا
اب اپنے آپ کو سکون دینے کے لیے میں جسٹس ...کی قبر پر جوتا مارتا نہیں بلکہ رکھ جاتا ہوں.

میرا ایمان ہے کہ میرا رکھا ہوا جوتا اسے فرشتے
مارتے ہوں گے۔

(ایڈووکیٹ اے کے بروہی کی کتاب سے اقتباس)

میرا دل کرتا ہے یہ اقتباس ہر جج کی ٹیبل پر پڑا ہو بلکہ بڑے سائز کا پوسٹر بنا کے ہر عدالت میں جج کی کرسی کے سامنے والی دیوار پر آویزاں ہو ۔XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
🥰محبت کیا ہے؟🥰

 سائنس کہتی ھے محبت ہارمونز کے غیر متوازن ہونے کا نتیجہ ہے ، جب ہم کسی خوش شکل غیر مرد عورت کی طرف دیکھتے ہیں اس وقت لڑکی میں ایسٹروجن اور لڑکے میں اینڈروجن ہارمونز متحرک ہوتے ہیں ، ہم اس حالت کو محبت سمجھتے ہیں ، جبکہ یہ ایک قسم کا "کیمیائی عمل" ہے۔ 
     یہی وجہ ہے کہ ہماری محبت کی شدت میں اتار چڑھاؤ بھی نظر آتا ہے کیونکہ ہارمونز عمر کے ساتھ ساتھ اتار چڑھاؤ میں رہتے ہیں ، ایسے میں ہر محبوب اپنے محبوب سے شکایت کرتا ہے کہ اب وہ پہلے کی طرح محبت نہیں کرتا ۔
     جب آپ محسوس کریں کہ آپ کا عاشق اب پہلے جیسا نہیں رہا تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کا عاشق نارملائز ھو چکا ھے یعنی توازن کی حالت میں آ چکا ہے۔ جو عاشق چاند ستاروں کو توڑنے کا وعدہ کرتے ہیں ، خیالی ہرن روسٹ کرتے اور کرواتے ہیں یعنی انکے "ہارمونل عدم توازن" کا شکار ہیں ۔ گھوم چکے ہیں اور گھما بھی رہے ہیں انکی باتوں کو سیریس مت لیجئے اسی میں بھلائی ھے 😊

پیار محبت عشق چاہت کے تین درجے ہیں انسان پیار محبت اپنے والدین سے بھی کرتا ھے بہن بھائیوں سے بھی رکھتا ھے اور اپنی اولاد کو بھی دیتا ھے یہ پاک محبت ھے جو حلال رشتوں کے ساتھ نبھائی جاتی ھے ۔
دوسری محبت ایک مرد کی عورت کیلئے اور عورت کی مرد کیلئے مگر یہ بھی ایک قدرتی مائنڈ سیٹنگ ھے کہ حلال رشتوں کیلئے محبت کا دائرہ نظر سوچ مختلف ھوتی ھے دل میں پیار ھوتا ھے مگر وہ پیار عزت و احترام پرواہ خدمت کا روپ دھار لیتا ھے ۔ دوسری طرف کسی غیر مرد عورت کا پیار اس میں قدرتی مائنڈ سیٹنگ سیکس تک جاتی ھے ۔ کیونکہ غیروں کے ساتھ حلال رشتے کے نام کی تختی نہیں لگی ھوتی اس لئے جنسی کشش محسوس ھوتی ھے سوچ خود با خود جنسیت کے گھوڑے پہ سوار ھوتی چلی جاتی ھے ۔ بطور مسلمان حلال رشتوں کیلئے جو مقام ھمارے دین نے ہمیں سمجھایا ھے وہ شرم و حیا اور تقدس پہ مبنی ھے پاک ھے جبکہ غیر مرد عورت کا پیار نظروں سے شروع ھوتا ھوا جسم تک ختم ھوتا ھے حلال اور پاک تب بنتا ھے جب نکاح ھوتا ھے ۔ پیار محبت کی حد ھوتی ھے دل کرتا ھے ساتھ رھنے کو زندگی گزارنے کو باتیں کرنا وقت گزارنا معاملات شیئر کرنا شادی کرنا بچے پیدا ھونے تک محبت کو مکمل سمجھ لیا جاتا ھے بلکہ بے شمار محبت کی شادیاں اس وقت ایک دوسرے پہ انگلیاں اٹھا لیتی ہیں جب انکی ضروریات زندگی اچھی طرح پوری نہ کی جا رہی ھوں ۔ محبت کی شادی اس وقت رلتی ھے جب محبت روٹی ، کپڑا، مکان ، وقت ، پرواہ اور عزت کے نام پہ دہائیاں دے رہی ھو ۔ جب محبت دور ھوتی ھے تو جان جاتی ھے جب محبت بغل میں آجائے تو ذلیل و خوار ھوتی نظر آتی ھے کیونکہ زمہ داری پوری کرنا ھوتی ھے محبت کیلئے جب محنت کرنی پر جائے خود کو باندھنا پر جائے تو محبت زلالت پہ اتر آتی ھے ۔ ایسا کیوں ؟  

یہ کیسی محبت تھی جسکو دوری چلا رہی تھی نزدیکی محبت بڑھاتی ھے ناکہ طلاق تک پہنچا دیتی ھے ۔ تم نہ ملے یا ملی تو ہم مر مک جائیں گے ساری زندگی کنوارے درخت کے تنے پہ بیٹھے سوکھتے نظر آئیں گے شادی کے بعد ایک دوسرے کی سننے کی بجائے ایک دوسرے کو سنائی جاتی ھے محبوب کی خوشی کا خیال زمہ داریوں کی شکل میں سامنے آجائے تب جان جسم سے نکلتی کیوں دکھائی دیتی ھے ؟ 
معاملات طلاق اور خلا تک پہنچتے ہیں اس وقت وہ جوش جذبہ محبت کس مٹی میں دفن ھو چکا ھوتا ھے جس شخص کے بغیر دو منٹ گزارنا مشکل تھے آج اسکے ساتھ دو منٹ گزارنا عذاب نظر آتا ھے کیا اسی کا نام '' محبت '' تھا ؟🙃 
 
نتیجہ ! ایسی محبت محبت نہیں بس ایک وقتی ضرورت تھی ہارمونز کے بے ہنگم ھونے کی بدولت تھی جوش تھا جوانی کا اور جوش میں جو کام ھوتے ہیں وہ ناکام ھوتے ہیں اکیلے پن اور جوش میں ہر مرد عورت کو قدرتی طور پر بات چیت کرنے ساتھ رہنے سے محبت محسوس ھونا شروع ھو جاتی ھے کیونکہ مرد عورت میں کشش پائی جاتی ھے ۔ یہ قدرتی کشش ھے جو دونوں کو ایک دوسرے کی طرف کھینچتی ھے جسکا نام محبت رکھ دیا جاتا ھے چند باتوں ملاقاتوں کے بعد جس میں صرف خوبصورت لفظوں نظروں لمس اور کشش کا تبادلہ ھوتا ھے ۔ اتنی آسان محبت تو کوئی احمق بھی نبھا سکتا ھے ایسی دل فریب ڈرامہ رچانے کیلئے کچھ دن کے بعد دوسرا چہرہ بھی ڈھونڈ لیا جائے تو کوئی بڑی بات نہیں جناب ڈرامائی محبت میں سوائے لفظوں کی لذت اور کچھ ٹکوں کے جیب سے جاتا ہی کیا ھے ڈائیلوگ اور جسم کے ساتھ گزرا ٹائم بھی قیمتی لگتا ھے ۔بات بڑھتی بڑھتی شادی تک پہنچ جاتی ھے چند ایک نکاح تک پہنچ جاتے ہیں زیادہ تر شادی کا نام سنتے جسم بدل لیتے ہیں ۔ کیا یہ محبت کہلاتی ھے ؟

 ارے احمق بننے والو اسے پاگلوں کی خیالی جنت کہتے ہیں جس تک پہنچ کر بے وقوف لوگ خوار اور برباد ھوتے ہیں مستقبل خراب کرتے ہیں زندگی ویران کرتے ہیں اپنا جینا حرام کرتے ہیں کیونکہ بے وقوف خیالی دنیا میں خوش رھتے ہیں اور خیالی دنیا سجا کے دینے والا آپ کے جذبات سے کھیل جاتا ھے خیالی دنیا کی رونقیں اصلی دنیا میں جسے زمہ داریاں اٹھانے والی لائف کہتے ہیں جب زمہ داریوں کا چہرہ دیکھایا جائے تو محبت بھاگ جاتی ھے اس وقت محبت سڑی ھوئی روٹی کی طرح نظر آتی ہیں ، بھوک میں نہ کھائی جائے نہ منہ موڑا جائے ۔ 

جناب اصل محبت وہ ھے جس میں جسم تک پہنچنے سے پہلے اس شخص اور جسم کو نکاح سے عزت دی جائے اسکے بعد محبوب کی ضرورتوں کا خیال کیا جائے جس میں اسکے آرام سکون کا احتمام کیا جائے ۔اصل محبت عشق وہ ھے کہ محبوب کی خوشی میں خوش اور غم میں شریک ھوا جائے اصل محبت وہ ھے محبوب کی بیماری تکلیف کو ختم کرنے میں دن رات ایک کر دئیے جائیں محبت عشق تو محبوب کی سینکڑوں غلطیوں اور خامیوں کو پس پشت ڈال کر اسکے ساتھ رومانس میں مشغول رھنے کا نام بھی ھے ۔اور رومانس اسی سے ھوتا ھے جس سے بے حد محبت ھو ورنہ ضرورت کے تحت دو چار جپھیاں پپیاں کر لینا کوئی معنی نہیں رکھتا اس سے زیادہ تو جسم فروش مردوں عورتوں سے بغل غیر ھو لینا پسند کیا جاتا ھے جن کو محبوب کا درجہ دینا خود کو ذلیل سمجھنے کے مترادف سمجھا جاتا ھے ۔ 

اصل محبت کی شکل وہ ھے جس میں اپنی مرضی کے خلاف بھی محبوب کی مانی جائے اصل محبت عشق میں اپنی ضرورت سے آگے محبوب کی ضرورت کو اہم سمجھا جائے اصل محبت یہ ھے اگر پریشانی آئی ھے تو ایک دوسرے کا ایک جان ھو کر ساتھ دیا جائے ناکہ ایک دوسرے کو طعنے ٹھڈے مار مار اپنی الگ مسجد قائم کر لی جائے ۔ عشق اسی کا نام ھے جس میں خود کا نام محبوب کے بعد آتا ھے اور یہ لفظوں میں نہیں بلکہ خوشی سے مکمل زمہ داریاں اٹھائی جائیں تو عشق بنتا ھے اگر آپ اس قابل نہیں تو عشق کتابوں میں بہت گہرا ملتا ھے پڑھا کیجئے مزہ لیجئے۔
 اماں بابا کی مرضی سے شادی کیجئے عشق محبت کے نام پہ خودکار جوشیلی فلم کے ہیرو ہیروئن مت بنئیے خود کے ساتھ ساتھ دوسروں کی سوچ کا جنازہ مت نکالئے کیونکہ ایک احمق اپنے ساتھ 10 احمقوں کی کشتی ضرور ڈبوتا ھے ۔
سوچ رکھتے ہیں تو حقیقی دنیا میں محبت کا سامنا کیجئے ورنہ آج احمقوں کی لنکا میں ہر کوئی اپنی خیالی محبت کی فلم چلائے بیٹھا ھے ۔😂
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO
نعت شریف۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے
اللہ کی رحمت کے آثارنظر آئے

منظر ہوں بیاں کیسے الفاظ نہیں ملتے
جس وقت محمدﷺ کا دربار نظر آئے

بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی
پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے

دکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے
جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے

مکے کی فضاؤں میں طیبہ کی ہواؤں میں
ہم نے تو جِدھر دیکھا سرکارﷺ نظر آئے

میری ہے دعا اِتنی سرکار کے روزے پر
اللہ کرے میرا ہر یار نظر آئے

چھوڑ آیا ظہوری میں دل و جان مدینے میں
اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے

کلام: محمد علی ظہوری قصوری
XOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXOXO

Post a Comment

0 Comments