Main Menu Bar

ہماری زندگیوں پر خاندان اور ماحول کے اثرات

تمکین حق

ہماری  زندگیوں پر خاندان اور ماحول کے اثرات 

بعض پیدائشی خامیوں کا انحصار وراثت پر اور بعض کا انحصارحالات (ماحول) مثلاً نامناسب غذا، آکسیجن کی کمی اور گھریلو گھٹن پر ہوتا ہے۔ قبل از پیدائش بیشتر ماحول طبعی ہوتا ہے، تاہم پیدائش کے بعد ماحول کا یہ معاشرتی بھی ہوتا ہے۔ اوربچے کی زندگی میں گرد و نواح کا ماحول شامل ہو جاتا ہے۔ جسمانی نشوونما اور صحت کا انسان کے ماحول سے گہرا تعلق ہے۔ ذاتی ضروریات اور خواہشات کا اظہار اور تکمیل بیرونی عوامل پر منحصر ہے جبکہ معاشرتی ماحول میں خاندان، درسگاہ، معاشرہ اور تہذیب شامل ہیں۔خاندان ابتدائی گروہ ہے اور کنبے کے افراد سب سے زیادہ اپنے خاندان کے اثرات قبول کرتے ہیں اور ان سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہر کنبے کا ایک پس منظر ہوتا ہے اور ہر ایک میں تعلقات خاص نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ہر فرد کی ابتدائی حیثیت کا تعین خاندان کرتا ہے جو اس پر مختلف طور پر اثر ڈالتا ہے۔خاندانی گروہ میں ہر فرد کے تجربات، جنس اور عمر مختلف ہوتی ہے۔ خاندان کی سرگرمیاں بندھن، قرابت داری، شفقت و محبت اور دلچسپیوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ خاندان کے افراد ایک دوسرے سے مستقل رابطہ رکھتے ہیں۔ انفرادی اختلافات کے باوجود وہ کم و بیش ایک جیسی نظر سے باہر کی دنیا کا اندازہ لگاتے ہیں اور اسے جانچتے پرکھتے رہتے ہیں۔ لیکن ایک وقت آتا ہے جب تجربات میں وسعت کے لیے نشوونما پانے والے افراد کے لیے گھر اور خاندان سے قدرے دوری بہتر رہتی ہے۔ معاشرتی تربیت و تعلیم فائدہ مند ہوتی ہے اور شخصیت کی نشوونما کرتی ہے۔ بچے کی زندگی پر گہرا اثر ڈالنے اور اس کی شخصیت کی نشوونما میں اس کے بہن بھائیوں کی موجودگی یا غیر موجودگی کا بھی ہاتھ ہے۔ زندگی کے ابتدائی مرحلوں میں ہی بہن بھائی بچے کی شخصیت پر اثر ڈالتے ہیں۔ پہلے بڑے بہن بھائی اور بعد میں چھوٹے بہن بھائی۔ خاندان میں شیر خواری کا دور ختم ہونے سے پہلے ہی بچہ اپنے خاندان میں کردار و حیثیت حاصل کر لیتا ہے۔بچہ شرارتی، شرمیلا، ہنس مکھ، ذہین یا کچھ اور کہلانے لگتا ہے۔ ان شناختی خصوصیات کی وجہ سے بچے کو انفرادیت کا احساس ہوتا ہے۔ اس سے بہت حد تک ان کی آئندہ زندگی کی راہ کا تعین بھی ہوتا ہے۔ ماں اور باپ کی خصوصیات کا بچے پر گہرا اثر پڑتا ہے کیونکہ وہ اس سے قریبی رابطہ رکھتے اور اس کی نگہداشت میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ والدین اور بہن بھائیوں سے تعلق کی وجہ سے بچے کو علم ہوتا ہے کہ کون سے لوگ اس کی ضروریات اور خواہشات پوری کرتے ہیں اور کون نہیں۔ انہی سے بچہ عام نتیجے اخذ کرتا اور توقعات رکھتا ہے۔ چونکہ بچے کی ضروریات و خواہشات زیادہ تر ماں کے ہاتھوں تکمیل پاتی ہیں، ماں بچے کی زندگی کی رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نیز اس کا گھر میں رہنا لڑکیوں کے لیے نسوانی کردار کی مثال بہم پہنچاتا ہے۔ باپ کے زیادہ وقت گھر سے باہر رہنے کی وجہ سے لڑکوں کو مثالی نمونہ کم میسر آتا ہے۔ شاید اسی لیے بالعموم لڑکیاں بڑوں کی توقعات سے مطابقت اختیار کر لیتی ہیں جب کہ لڑکے سرکش ہوتے ہیں۔













Post a Comment

0 Comments