Main Menu Bar

یہ پوسٹ ان لوگوں کے لیے جو مذہبی سیاسی لسانی علاقائی جنونیت و تعصب سے

یہ پوسٹ ان لوگوں کے لیے جو مذہبی سیاسی لسانی علاقائی جنونیت و تعصب سے باہر نئیں نکل رہے۔ یہی انجام ہوگا اور ہو رہا ہے آہستہ آہستہ ہمارا۔
میرے بہت اچھے دوستوں میں شیعہ، سنی، وہابی، غامدین، پاکستانی ملحد سابقہ مسلم، پنجابی، سرائیکی،پشتون، بلوچی، سندھی، اردو سپیکنگ، کشمیری، ہندو، سکھہ تامل انڈین امریکن، گورے، کالے اور جو آپ کے زہن میں سب شامل ہیں۔ اور یہ کہنے کی بات نئیں واقع ہی ہیں جن سے میری اکثر مختلف موضوعات پر بات ہوتی رہتی ہے۔ اور میں سب کی بہت عزت کرتا ہوں بدلے میں عزت ملتی ہے۔ مجھے کسی سے کوئی گلہ نئیں کہ وہ ہاتھہ کدھر باندھہ کر نماز پڑھتا ہے اور پڑھتا بھی ہے یا نئیں، وہ کونسی زبان بولتا ہے اور کونسے رنگ، نسل اور علاقے کا ہے، مجھے کسی سے کوئی مسئلہ نئیں کہ۔ کیونکہ میں انکو کسی بھی سیاسی لسانی یا علاقائی تعصب سے بالاتر ہو کر صرف انسان سمجھہ کر دیکھتا ہوں۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ انکو بھی اسی اللہ نے پیدا کیا جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ وہ میرے لیے صرف اور صرف اچھے انسان اور دوست ہیں۔ ہاں سوچنا ضرور ہر بندے کے اندر کوئی نہ کوئی تعصب ضرور پایا جاتا ہے۔ اپنے آپ سے سوال کرنا آخر کیوں۔ کیوں میں کسی سے نفرت کروں اگر وہ عمران یا نواز کو سپورٹ کرتا ہے اگر وہ شیعہ یا سنی ہے اگر وہ گورا یا کالا ہے اگر وہ پنجابی یا پٹھان ہے؟؟؟ کیوں آخر کیوں؟ صرف اس لیے کہ وہ میرے سے مختلف سوچتا ہے وہ میرے غلط کو غلط اور میرے صحیح کو صحیح نہیں کہتا صرف اس لیے؟؟؟ تو یاد رکھو یہ مختلف سوچنے کی صلاحیت رب نے دی ہے اسے حالات واقعات دوست احباب بہت سے فیکٹر ملکر انسان کی سوچ کو مختلف بناتے ہیں جسے ہم غلط سمجھتے ہیں ۔۔۔۔ 
خیر سوچنا ضرور اور مختصر یہ کہ لوگوں کو سننا اور تسلیم کرنا شروع کرو تو سب آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاے گا۔ مگر یاد رکھنا انسان فرشتہ نہیں ہو سکتا سب ایک جیسا نہیں سوچ سکتے۔ یہ انسانی فطرت ہے اور انسان ایک بہت ہی کمپلیکس مضمون ہے اسکو سمجھنا آسان نہیں۔ اسلئیے اپنے آپ سے شروع کر کے آگے نکلو۔ 
میں ایک بات اکثر کہتا ہوں تنقید تضحیک اور تذلیل میں فرق کر لو تو بہت سے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ بس یاد رکھنا کوئی بھی پرفیکٹ نہیں سب سے پہلے میں نہیں۔ 
نہیں سمجھو سنو گے تو یہ حال ہو جاے گا بلکہ ہمارا کافی حد تک ہو چکا ہے ۔۔۔ اختلاف رائے میں نے ہر ترقی یافتہ ملک کے باشندوں میں دیکھا ہے لیکن ہم افسوس کہ اختلاف رائے کے نام پر بدتمیزی اور بدتہذیبی سے شروع کرتے ہیں اور بہت آگے نکل جاتے ہیں۔۔۔ اختلاف رائے ہر آدمی کا آئینی اور جمہوری حق ہے اور ہمارے آئین میں ہر کسی کو اجازت ہے کہ وہ کسی بھی پارٹی سے منسلک ہو سکتا ہے۔لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ کسی دوسری دینی، سیاسی لسانی جماعت یا فرد کے بغض میں تعصب جو اول فول منہ میں آئے بول دیں اور جو جی چاہے لکھ دیں ۔۔ آصل مسئلہ ہی یہاں سے بگڑتا ہے ۔۔۔
خدا را تھوڑا خیال کرو اپنے آپ سے شروع کرو بس ۔۔۔
ایک بات اور دوسروں کیطرف انگلیاں اٹھانی چھوڑ دو اپنے گریبان جھانکنے شروع کرو بس۔ پاکستان میں پاکستانی ہی رہ رہے ہیں جو اتنا برا حال ہے ملک کا کوئی انڈین ایرانی وغیرہ نہیں کہ ہر بندہ دوسرے کو غلط اپنے آپکو ٹھیک سمجھتا ہے












Post a Comment

0 Comments