Main Menu Bar

باروخ اسپینوزا (1632–1677) سترھویں صدی کا ایک ممتاز ولندیزی فلسفی تھا۔ اس کا پورا نام بارخ سپینوزا تھا۔ اس کے آباؤ اجداد یہودی تھے وہ اندلس سے ترک وطن کر کے ہالینڈ آئے تھے۔

باروخ اسپینوزا (1632–1677) سترھویں صدی کا ایک ممتاز ولندیزی فلسفی تھا۔ اس کا پورا نام بارخ سپینوزا تھا۔ اس کے آباؤ اجداد یہودی تھے وہ اندلس سے ترک وطن کر کے ہالینڈ آئے تھے۔

سپینوزا عقلیت پسند تھا۔ اس کے نزدیک خدا اور فطرت کے قوانین ایک ہی چیز ہیں۔ اخلاقیات (Ethics) اس کی اہم تصنیف ہے۔

اسپینوزا کی تشکیل
اندلس میں بنو امیہ کا دور علم دوستی اور رواداری کی روشن مثال تھا۔ ان کا دار الحکومت قرطبہ 10 ویں اور11 ویں صدی میں دنیا کا ایک بڑا ثقافتی اور تخلیقی مرکز تھا۔ قرطبہ نے جو بڑی شخصیات پیدا کیں ان میں فلسفے میں اہم ترین نام ابن رشد ہے۔ بد قسمتی سے ابن رشد کے عہد سے پہلے ہی علم دوست بنو امیہ کا اقتدار اندلس سے ختم ہو چکا تھا چنانچہ ابن رشد کو اپنے نظریات کی بنا پر بہت دکھ اٹھانے پڑے لیکن ابن رشد کے فلسفے کو قرطبہ میں موجود یہودیوں نے جذب کر لیا اور اسے محفوظ کیا۔ 1492 میں اندلس میں مسلم اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہی ہسپانوی احتساب (Spanish Inquisition) نے یہودیوں کو اسپین سے جلا وطن کر دیا۔ ان میں سے کچھ یہودی نیدر لینڈ پہنچتے ہیں۔ (ہالینڈ نیدر لینڈ کے ایک صوبے کا نام ہے) سپینوزا کا تعلق انہیں یہودیوں سے تھا اور یہ ابن رشد کے تصوریات اپنے ساتھ لے کر آئے تھے یوں بنو امیہ کی لگائی ہوئی علم کی شمع جسے قرطبہ میں گل کر دیا گیا تھا نیدرلینڈ میں دوبارہ روشنی دینے لگی اور پھر سپینوزا کی شکل میں اسنے پورے یورپی فلسفے کو متاثر کیا۔

اگرنییچے والی سپینوزا کی تصویر کی طرف دیکھیں اس کا گہرا رنگ گھنگریالے بال اور ناک اس کے اندلس اور افریقی روابط کو ظاہر کرتے ہیں۔














Post a Comment

0 Comments