Main Menu Bar

رعایت اللہ فاروقی صاحب عالم ابن عالم ہیں. ان کے گھر کو بڑے بڑے اپنا استاد گھرانہ مانتے ہیں.

 رعایت اللہ فاروقی صاحب عالم ابن عالم ہیں. ان کے گھر کو بڑے بڑے اپنا استاد گھرانہ مانتے ہیں. فاروقی صاحب بھی چاہتے تو حضرت مولانا کہلوا سکتے تھے.(بعض کا اپنے ہاتھ سے اپنے نام کے ساتھ یہ لکھا میرے پاس محفوظ ہے) ان کی وضع قطع تو پہلے ہی ویسی ہے. ابلاغ میں ماہر ہیں، فقرہ بنانا جانتے ہیں، کسی مذہبی سیاسی جماعت کے ترجمان اور سینیٹر بھی ہوسکتے تھے لیکن اس کیلئے اپنی فکر کو گروی رکھنا اور اختلاف کے حق سے دستبردار ہونا پڑتا جو انہیں منظور نہیں تھا.

حریتِ فکر اور رواداری ان کے گھر کا خاصا ہے کہ ان کے سگے بھائی دوسرے کیمپ کے سرکردہ لکھنے والوں میں ہیں اور فاروقی صاحب مجھ جیسوں کو بھی برداشت کرتے ہیں.
ایک عام رویہ بن گیا ہے کہ اہلِ مدرسہ اور صاحبانِ جبہ و دستار کچھ بھی کرتے رہیں، بُرا ان پر انگلی اٹھانے والا ہی ہوگا. فاروقی صاحب اس طرزِفکر کے بارے میں کہتے ہیں:
کھڑے ہم اس زمانے میں ہیں جس سے متعلق اللہ کے رسول ﷺ فرما گئے کہ "وعلماء ھم شر تحت ادیم السماء" ( اور ان کے علماء آسمان کی چھت تلے بد ترین مخلوق ہوگی) اور آپ چاہتے ہیں کہ میں ہر صاحبِ دستار کی بس تعریف ہی کروں۔ ان کے ہر فرد کو معصوم عن الخطاء بتاؤں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟
آدھا کیریئر بے روزگاری میں گزر گیا کیونکہ غلط کو درست نہیں کہا جاتا۔

Post a Comment

0 Comments